اسکیزو فرینیا (اوہام کی بیماری) کو ذہنی بیماری تسلیم کرنے سے انکار کر تے ہوئے پاکستانی سپریم کورٹ نے ہندستانی سپریم کورٹ کے ایک مبینہ فیصلے کو نظیر بنا کر اس مرض کے شکار کسی شخص کو بھی سزائے موت کے متقاضی جرم میں پھانسی دینے کا فیصلہ سنایا ہے۔
عدالت
عظمی کے اس فیصلے سے ایک طرف جہاں پچاس سالہ مجرم امداد علی کو سزائے موت دیے جانے کی راہ ہم وار ہو گئی ہے جسے 2001 میں ایک قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی وہیں اس پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اسکیزو فرینیا کوئی مستقل بیماری نہیں بلکہ قابل علاج مرض ہے